(وَلِلَّهِ ٱلۡأَسۡمَآءُ ٱلۡحُسۡنَىٰ) کا مفہوم

(وَلِلَّهِ ٱلۡأَسۡمَآءُ ٱلۡحُسۡنَىٰ) کا مفہوم

(وَلِلَّهِ ٱلۡأَسۡمَآءُ ٱلۡحُسۡنَىٰ) کا مفہوم

اللہ تعالی فرماتے ہیں:{اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ } (الاعراف: 180)

اللہ تعالی کے سارے نام مدح و تعریف پر مشتمل ہیں، اور اللہ تعالی نے اپنے ان سارے ناموں کے بارے میں یہ کہا کہ یہ سب نام قابلِ تعریف و اچھے ہیں؛ چنانچہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ }(الاعراف: 180)

یہ نام صرف الفاظ کی بنیاد پر اچھے نہیں ہیں؛ بلکہ اس لئے بھی اچھے ہیں کہ یہ سب نام صفاتِ کمال پر مشتمل ہیں؛ چنانچہ اللہ تعالی کے سارے نام مدح و تعریف، اور بڑائی و بزرگی کے مفہوم کے حامل ہیں، اسی لئے وہ اچھے ہیں۔ اللہ تعالی کے ساری صفات بھی صفاتِ کمال ہیں، اور اس کی ساری صفات، خوبیوں، جلال و بزرگی والی ہیں۔ اور اس کے سارے افعال حکمت و رحمت، اور عدل و انصاف کو شامل ہیں۔

ایمان میں یہ بھی داخل ہے کہ اللہ تعالی کے اسماء و صفات پر بالکل اسی زاویے میں ایمان رکھا جائے، جس طرح کہ ان کا ذکر قرآن و حدیث صحیح میں آیا ہے، لیکن اس ایمان کی بنیاد دو اصولوں پر ہیں:

پہلا اصول:بنا کسی تبدیلی، تعطل، شباہت اور کیفیت بیانی کے اللہ تعالی کی ذات کے شایانِ شان اللہ تعالی کے اسماء کو مانا جائے، تاکہ اللہ تعالی کے اس فرمان پر عمل ہوجائے:{اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔ } (الشوری: 11)

دوسرا اصول:ان اسماء کے معانی سمجھے جائیں، اور کیفیت کی تلاش کئے بنا یہ اسماء جن صفات پر مشتمل ہیں، ان صفات کو اللہ تعالی کے لئے ثابت کیا جائے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{جو کچھ ان کے آگے پیچھے ہے اسے اللہ ہے جانتا ہے، مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیں ہو سکتا۔ }(طٰہٰ: 110)

اللہ تعالی نے اسماء حسنیٰ اور صفاتِ کمال سے اپنے آپ کا بندوں کے سامنے تعارف کروانے کے مقصد کی وضاحت کی ہے۔ اور وہ مقصد اللہ تعالی کی عبادت ہے، جیساکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{کہہ دیجئے کہ اللہ کو اللہ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو تمام اچھے نام اسی کے ہیں۔ }(الاسراء: 110)

نیز اللہ تعالی فرماتے ہیں:{اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ }(الاعراف: 180)

(فَٱدۡعُوهُ بِهَا) کا مفہوم:

اللہ تعالی کے اسماء حسنیٰ سے دعاء مانگنا دعاء کی دونوں قسموں پر مشتمل ہے: سوال کرنے اور مانگنے کے لئے دعاء کرنا، جیسے بندہ کہتا ہے: &"اے اللہ مجھے اپنی عطا سے نوازدے، اے رحیم آقا مجھ پر رحم فرما، اے کریم مولی میرے ساتھ کرم کا معاملہ فرما&"۔ اور دوسری قسم تعریف کرنے اور بندگی کے لئے دعاء کرنا، جیسے بنا کسی ضرورت و حاجت کے اللہ تعالی کے اسماء و صفات سے اس کی بڑائی بیان کرنا۔ اور اسماء حسنیٰ اور صفاتِ کمال رکھنے والی بزرگ و برتر ذات کی یہ تعریف و بڑائی زبانِ قال و زبانِ حال دونوں سے ہوتی ہے۔

(وَذَرُواْ ٱلَّذِينَ يُلۡحِدُونَ) کا مفہوم:

اللہ تعالی کے اسماء کے ساتھ ملحدانہ برتاؤ کرنا: اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی کتاب میں مذکور کسی چیز کو جھٹلانا، یا اس کا انکار کرنا، یا اللہ تعالی کے اسماء میں سے کسی اسم کی مخلوق کے ساتھ تشبیہ دینا، یا اللہ تعالی کو ایسی صفت یا ایسے نام سے یاد کرنا، جو اس کے شایانِ شان نہ ہو، اور قرآن و حدیث میں اس کی کوئی دلیل بھی نہ ہو۔



متعلقہ: