اخلاص کا مفہوم

اخلاص کا مفہوم

اخلاص کا مفہوم

جو اللہ تعالی کو پہچان لے، وہ اس سے محبت کرے گا، اس کی عبادت کرے گا، اور اس کے لئے مخلص ہوگا۔

اخلاص مخلصین کی جنت، متقین کی روح، اور بندے اور اس کے پروردگار کے درمیان ایک راز ہے۔ اخلاص وسوسوں اور ریاکاری ختم کرتا ہے۔ اخلاص یہ ہے کہ آپ اپنے عمل سے صرف اور صرف اللہ کی رضامندی کے طلبگار رہیں، آپ کے دل میں اس کے علاوہ کوئی اور مقصد نہ ہو، نہ لوگوں کی تعریف و ثناء کے آپ خواہشمند ہوں، اور نہ آپ کو اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور سے کسی بدلے کی امید ہو۔

حضرت ایوب سختیانی رحمۃ اللہ علیہ ساری رات عبادت میں گذارتے تھے، اور کسی کو اس کا علم ہونے نہیں دیتے تھے، پھر جب صبح ہوتی، تو کچھ اس طرح کی آوازیں کرتے تھے، کہ گویا ابھی نیند سے بیدار ہوئے ہوں۔

اخلاص عمل اور حسنِ عمل کا کمال ہے۔ اخلاص دنیا کی سب سے عزیز و پیاری چیز ہے۔ اخلاص یہ ہے کہ آپ تنہا ایک اللہ کی طاعت و عبادت کریں۔ اخلاص یہ ہے کہ مخلوق کی نگاہوں کو بھولتے ہوئے ہمیشہ اللہ کی طرف سے ہونے والی نگرانی کو یاد رکھیں، چنانچہ جو کام اللہ کے لئے ہوگا، اللہ کی کریم ذات اس کا بدلہ ضرور دے گی، اور جو کام اللہ کے علاوہ کسی اور کے لئے ہوگا، تو وہ کام بیکار شمار ہوگا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:&"یقیناً اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اور ہر انسان کو وہی کچھ ملنے والا ہے، جس کی اس نے نیت کی ہے۔ جو انسان دنیا حاصل کرنے کے لئے، یا کسی خاتون سے نکاح کرنے کے لئے ہجرت کی ہو، تو اس کی ہجرت اسی چیز کے لئے شمار ہوگی، جس کے لئے اس نے ہجرت کی ہے&"(اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے)

اخلاص کا مقام

اخلاص کا دین میں بڑا اونچا مقام ہے، اس کا کوئی چیز مقابلہ نہیں کرسکتی ہے؛ چنانچہ کوئی عمل اخلاص کے بغیر قابلِ قبول نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن کریم کی بہت سی آیات میں ہمیں اخلاص پیدا کرنے کی نصیحت کی ہے، جیساکہ اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے کہ:{انہیں اس کے سواء کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں صرف اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں۔ } (البینۃ: 5)

اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے کہ:{آپ فرمادیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں۔ }(الانعام: 162-163)

نیز اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:{جس نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے۔ }(الملک: 2)

اور اللہ تعالی کا یہ بھی فرمان ہے کہ:{یقیناً اس کتاب کو ہم نےآپ کی طرف حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے۔ }(الزمر: 2- 3)

اور یہ بھی فرمایاکہ:{تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہئے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے۔ }(الکھف: 110)



متعلقہ: