اللہ تعالی پر ایمان لانے کا مفہوم اور اس کی حقیقت

اللہ تعالی پر ایمان لانے کا مفہوم اور اس کی حقیقت

اللہ تعالی پر ایمان لانے کا مفہوم اور اس کی حقیقت

سچا ایمان روح کی غذاء اور خوشی کا ساماں ہے

دلی سکون صرف اللہ تعالی پر ایمان لانے سے میسر ہوتا ہے، اور ایمان نہ رکھنے والا دل سدا ڈر و خوف میں مبتلا رہتا ہے، کمزوری اس کی زندگی کا حصہ بن جاتی ہے، اور کبھی اس کو قرار نہیں ملتا ہے۔ وہ ایمان جس سے انسان کو نجات ملتی ہے وہ اللہ کی ذات پر یقین ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ سچے دل کے ساتھ یہ یقین رکھیں کہ اللہ تعالی ہر چیز کا پروردگار ہے، وہی اس کا مالک و خالق ہے، وہی تنہا اس بات کا مستحق ہے کہ اسی کے لئے نماز و روزہ رکھا جائے، دعاء و دواء کے لئے اسی کو پکارا جائے، امید و بیم اور خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کی جائے۔ وہی ساری باکمال صفات سے متصف ہے، اور ہر کمی و عیب سے پاک ہے۔

اللہ تعالی پر ایمان لانے میں اس کے فرشتوں پر ایمان لانا، اس کی کتابوں، رسولوں، آخرت کے دن، اور اچھی و بری تقدیر پر ایمان لانا بھی شامل ہے۔ یہی ایمان انسان کی سعادت و خوش نصیبی کا اہم محور ہے، بلکہ مومن کے لئے یہ دنیا میں ملنے والی جنت ہے، اور اس کا انجام ان شاء اللہ تعالی آخرت میں ملنے والی جنت پر ہوگا۔

اللہ تعالی کی ذات پر ایمان: انصاف، آزادی، علم و معرفت، ہدایت، راحت و سکون اور روحانی اطمینان کی طرف لیجانے والا نور ہے

شريعت ميں:ايمان دل سے اعتقاد، زبان سے اقرار اور اعضاء سے عمل كا نام ہے، جو اطاعت سے ز?ادہ اور نافرمان? سے كم ہوتا ہے.

جب یہ بات معلوم ہوگئی، تو اب یہ جاننا ضروری ہے کہ اللہ کے دربار میں عمل کے قبولیت کی بنیاد ایمان ہے؛ اس لئے کہ اللہ تعالی نے فرمایا:{پھر جو بھی نیک عمل کرے، اور وہ مومن (بھی) ہو } (الانبیاء: 94)

ایمان کی اہمیت و فضیلت

اللہ کے ہاں سب سے افضل و پاک عمل ایمان ہے، چنانچہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا:&"اے اللہ کے رسول: کونسا عمل سب سے زیادہ افضل ہے؟ تو آپ ﷺ نے کہا: اللہ تعالی کی ذات پر ایمان رکھنا اور اس کے راستے میں جہاد کرنا&" &"(اس حدیث کو امام مسلم نےروایت کیا ہے)

ایمان دنیوی و اخروی سعادت و ہدایت کا ذریعہ ہے، چنانچہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:{سو جس شخص کو اللہ تعالی راستے پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کردیتا ہے }(الانعام: 125)

ایمان مومن کو گناہوں سے دور رکھتا ہے، چنانچہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ:{یقینا جو لوگ ایمان ترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں، سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔}(الاعراف: 201)

ایمان عمل کے قبولیت کی شرط ہے، اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ:{یقینا تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے ( کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلا شبہ تیرا عمل ضائع ہوجائے گا اور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہوجائے گا۔ }(الزمر: 65)

سچے ایمان سے اللہ تعالی عمل میں برکت پیدا کرتے ہیں اور دعاؤں کو قبولیت سے نوازتے ہیں۔



متعلقہ: