الحاد اور اس کے خطرات

الحاد اور اس کے خطرات

الحاد اور اس کے خطرات

اس اللہ پر ایمان رکھنا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، اعمال میں سب سے اونچے درجے والا عمل، سب سے اونچے مقام والا عقیدہ، اور سب سے زیادہ نصیب والا کام ہے۔

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ

الحاد کا مطلب فکری مرض اور نظری کوتاہی، یا صرف ہٹ دھرمی اور عناد و تکبر کی بنیاد پر خالق و مالک کی موجودگی کا انکار کرنا ہے۔ الحاد عقلی مرض، فکری بگاڑ، اور قلبی تاریکی کا نام ہے، جو مُلحِد کو کم عقل اور کم ظرف بنادیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ سوائے محسوسات میں آنے والے مادیات کے کسی اور چیز کے احساس یا ادراک کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے، چنانچہ وہ مادیات پر مبنی افکار کو انسان اور اس کے عقائد پر لاگو کرنے پر اٹل رہتا ہے، لیکن وہ ناکام و نامراد رہ جاتا ہے، اور اس جیسے شخص کا یہ یقین ہوتا ہے کہ انسان تو صرف ایک مادی چیز ہے، جس پر مادیات سے متعلقہ سارے قانون لاگو کئے جاسکتے ہیں۔

اس جیسے ملحدانہ افکار محض مادّیت اور روحانیت سے عاری افکار پر منحصر عقلیات کی طرف انسانی جھکاؤ کی وجہ سے ساری انسانیت کے لئے باعثِ خطرہ ہیں؛ ملحد انسان چونکہ وہ کسی معبود و خالق کی موجودگی کا یقین ہی نہیں رکھتا ہے، اس لئے وہ جس وقت چاہے، اور جو چاہے بلاخوف و خطر کرلے گا، کیونکہ اس کے اندر کسی معبود کا ڈر ہی نہیں رہتا ہے، اور اس کی وجہ سے انسانی فطرت میں بگاڑ اور اس کے ہلاک و برباد ہونے کا خطرہ رہتا ہے، علاوہ اس کے الحاد اللہ تعالی کی ذات کا انکار، اور اس کے حق کو کسی دوسرے کے لئے استعمال کرنے کا نام ہے۔ اسی وجہ سے بہت سے الحاد پرست مفکرین، شعراء اور تعلیم یافتہ لوگوں کی تاریخ میں خودکشی کے واقعات بہت زیادہ ملتے ہیں، ان کی تاریخ ان واقعات سے بھری پڑی ہے، اور تحقیقاتی رپورٹس بھی اس کی تائید کرتی ہیں۔ عالمی منظمہ صحت (WHO) کی ایک تحقیقاتی رپورٹ(جس کو ماہر ڈاکٹر جوز مانویل اور اسکالر الیساندر ولیشمان نے تیار کیا ہے) سے دین اور خودکشی کے درمیان کا تعلق ظاہر ہوتا ہے، اور نیز یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ سب سے زیادہ خودکشی کے واقعات ملحدوں میں رونما ہوئے ہیں، اس رپورٹ کی تفصیل ذیل میں درج کی جارہی ہے: amp;



متعلقہ: